poultry, Birds, Animals farming articles, This articles
is clearly with diagram, Medication and Prevention of
Diseases, Preventive Medication, Routes of drug
administration, Prevention and control of diseases and
much more
Definition,Incidence, Causative agent, Transmission,
Clinical signs, Postmortem examination, Diagnosis,
Treatment, vaccination
تعریف: (Definition)
پرندوں کی وہ متعدی بیماری جس میں نظام تنفس، نظام انہظام اور
نظام اعصاب بری طرح متاثر ہوتا ہے اور شرح اموات بہت زیادہ ہوتی ہے۔
وقوع: (Incidence)
دنیا کے بہت سے ممالک میں یہ بیماری پائی جاتی ہے۔اس مرض کا
وائرس پرندوں کے درمیان اپنے آپ کو زندہ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مرغیوں کے
علاوہ یہ بیماری فیل مرغ،بطخ ، کبوتر ، چڑیا، کوے اور بہت سے دوسرے پرندوں میں
پائی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ یہ وائرس انسان میں آنکھوں کی سوزش بھی کرسکتا ہے۔
بیماری کا سبب: (Causative agent)
اس مرض کا سبب ایک وائرس ہے جو پیرامکسو وائرس نامی خاندان
سے تعلق رکھتا ہے۔ بیماری پیدا کرنے کے حوالے سے اس وائرس کی تین اقسام ہیں۔
(1) ویلوجینک: (Velogenic)
وائرس کی یہ قسم پرندوں میں شدید بیماری اور بہت زیادہ
اموات کا باعث بنتا ہے۔
(2) میسوجینک: (Mesogenic)
یہ قسم پرندوں کے اعصابی نظام کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
(3) لنٹوجینک: (Lentogenic)
اس وائرس کی وجہ سے پرندوں میں نظام تنفس کی خرابی ہوجاتی
ہے تاہم اس کی وجہ سے ہونے والی رانی کھیت کی شدت قدرے کم ہوتی ہے۔
مرض پھیلنے کا طریقہ: (Transmission)
* بیمار پرندوں کی صحت مند فلاک میں آمد بیماری کو پھیلاتی
ہے۔
* مرض کی وجہ سے مرے ہوئے پرندے اور ان کے اعضا کی وجہ سے
بیماری پھیلتی ہے۔
*ایک فارم سے دوسرے فارم پر جاکر انڈے خریدنے والے تاجر اس
بیماری کو پھیلاتے ہیں۔
* شہر کے قریب واقع پولٹری فارمز پر اکثر لوگ مرغیاں دیکھنے
آتے رہتے ہیں جو کہ وائرس کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
* مرغیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے والے ٹوکرے اور
کریٹ بھی بیماری پھیلاتے ہیں۔
* پرندے ازقسم کوے اور چڑیا ں ایک فارم سے دوسرے فارم پر بیماری کو پھیلانے میں
اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
* حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی نہ کرنے سے بھی بیماری کے
جراثیم فارم پر زندہ رہتے ہیں اور جب کبھی پرندو ں پر کوئی دباو (Stress) پڑتا ہے تو
بیماری پیدا کردیتے ہیں۔
* متاثرہ پولٹری فارم پر استعمال ہونے والے آلات اور
سازوسامان بھی اس مقصد کو پورا کرتے ہیں۔
علامات: (Clinical signs)
وائرس کو نشوونما کے لیے 5 سے 6 دن تک ضرورت ہوتی ہے اس کے
بعد یہ بیماری کو پیدا کرتا ہے۔ علامات اور شدت
کے حوالے سے مرض کو 4 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
(1) بیماری کی شدید حالت: (Velogenic form)
بیماری اچانک نمودار ہوتی ہے اور بہت جلد پھیل جاتی ہے۔
علامات کے ظاہر ہوئے بغیر پرندوں میں اموات شروع ہوجاتی ہیں۔ شروع میں پرندے
گھبرائے ہوئے اور پریشان دکھائی دیتے ہیں ۔ کمزوری کے ساتھ سانس لینے کی رفتار بڑھ
جاتی ہے اور سبز رنگ کے دست جن میں اکثر اوقات خون بھی شامل ہوتا ہے لگ جاتے ہیں۔
کھانسنے کے ساتھ ساتھ پرندے ہانپنا شروع کردیتے ہیں اور آنکھوں اور ناک سے رطوبت
کا اخراج بھی ہوتا ہے۔ بعض اوقات پانی کی شدید کمی ، کلغی اور ڈاڑھی کی نیلاہٹ اور
سر کی سوزش ہوجاتی ہے۔
اگر پرندے اس شروع والے حملے کو برداشت کرلیں تو بعد میں ان
کا مرکزی عصبی نظام (CNS)متاثر ہوجاتا ہے جس میں پرندوں کی گردن پیچھے کی طرف مڑجاتی
ہے جس کو (Torticollis) کہتے ہیں۔
تصویر
انڈوں کی پیداوار میں شدید کمی واقع ہوجاتی ہے اور بدنما
خول والے انڈے پیدا ہوتے ہیں۔اس قسم کے مرض میں 90 فی صد سے زیادہ اموات واقع
ہوجاتی ہیں۔
معائنہ بعد ازموت: (Postmortem examination)
اندرونی اعضا میں خون کے دھبے پائے جاتے ہیں۔ نظام انہضام
کے اعضا میں زخم اور خونی دھبے نمایا ں ہوتے ہیں جو کہ خوراک کی نالی ، چھوٹے معدے
، بڑی آنت اور مقعد میں خصوصاََ نظر آتے ہیں۔
تصویر
سانس کی نالی میں سوزش ، خون کے دھبے اور خاص قسم کا مواد
موجود ہوتا ہے۔
تصویر
دماغ میں بھی خون کے دھبے پائے جاتے ہیں۔
(2) بیماری کی کم شدت: (Mesogenic form)
اس قسم کی بیماری بھی اچانک نمودار ہوکر جلدی ہی فلاک میں
پھیل جاتی ہے۔ پرندوں میں بھوک کی کمی ، انڈو ں کی پیداوار میں کمی ، کھانسی اور
سبز سے پیلے رنگ کے دست اہم علامات ہیں۔ جو ا ن چوزوں میں دو ہفتے کے بعد اعصابی
علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔ بیماری کے شروع میں انڈوں کا خول نامکمل یا بلکل ہی غائب
ہوتا ہے۔ جو ان چوزوں میں شرح اموات 50 فیصدتک اور بالغ مرغیوں میں 5 سے 50 فیصد
تک ہوتی ہے۔
معائنہ بعد ازموت:
(Postmortem examination)
مردہ پرندے کے چھوٹے معدہ (Proventriculus)میں خون کے دھبے
تصویر
عموماََ اور چھوٹی آنت میں کبھی کبھار نظر آتے ہیں۔ اگر
سانس کا مسئلہ ہو تو ناک، حلق اور سانس کی نالی میں خاص مادہ پایا جاتا ہے۔ شروع
میں تلی کی جسامت بھی بڑھ جاتی ہے۔
(3) بیماری کی درمیانی حالت: (Lentogentic form)
مرض کی اس حالت میں سانس کی ہلکی تکلیف اور انڈوں کی
پیداوار میں کمی ہوتی ہے ۔بھوک میں کمی ہوجاتی ہے اور کبھی کبھار رات کے وقت
کھانسی سنائی دیتی ہے۔ کچھ ہفتے کے بعد انڈوں کی پیداوار عمومی ہوجاتی ہے اور
پرندے مکمل طور پر شفایاب ہوجاتے ہیں ۔ بالغ پرندوآں میں اموات نہیں ہوتیں تاہم جو
ان چوزوں میں اس کا خدشہ ہوتا ہے۔
معائنہ بعد ازموت: (Postmortem examination)
جوان پرندوں میں بعض اوقات سانس کی نالی کی سوزش پائی جاتی
ہے۔
(4) غیر علامتی حالت: (Asymptomatic form)
اس حالت میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ لیبارٹری
میں وائرس کی شناخت کے بعد مرض کی تشخیص کی جاتی ہے۔
تشخیص: (Diagnosis)
* ظاہری علامات اور پوسٹمارٹم سے مرض کی تشخیص کی جاسکتی
ہے۔
* وائرس کی علیحدگی اور شناخت بھی تشخیص میں معاون ثابت
ہوتی ہے۔
* سانس کی نالی ، مقعد ، اندرونی اعضا اور دماغ میں سے عام
طور پر وائرس کو علیحدہ کیا جاسکتا ہے۔
* مستند لیبارٹری سے سیرم میں (Antibody titer)گا ہے بگاہے چیک کرواتے
رہنا چاہئے۔
علاج: (Treatment)
وائرس کے خلاف کوئی علاج دریافت نہیں ہوسکا ۔ تاہم وسیع اثر
رکھنے والی اینٹی بائیوٹک ادویات سے اموات میں کمی اور دوسری بیماریو ں (Secondary infection) کی آمد
کو روکا جاسکتا ہے۔
ویکسین پروگرام: (Vaccination Schedule)
ویکسین کے ذریعے بیماری کی روک تھام ایک بہت موثر ذریعہ ہے جسے اپنا کر
نقصانات پر بہت حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے ایک دن کی
عمر میں (ND+IB) کی (Live)یا (Vaksipes IB-H120)ویکسین کے قطرے کرنے
چاہئیں ۔ دسویں دن صرف (Vaksipes LS ND)کے قطرے اور بائیسویں دن (ND) کی (Killed)ویکسین یعنی (Vaksipes Inaktif)کا ٹیکہ
نہایت مفید ثابت ہوتا ہے ۔ بیماری کی حا لت میں ماہر وٹرنری ڈاکٹر کے مشورہ کے
بغیر ویکسین ہر گز نہیں کرنی چاہئے۔
No comments:
Post a Comment